Who destroyed the career of Aamir Yameen?

Who destroyed the career of Aamir Yameen?



عامر یامین کو یہ جو لیجنڈز کی لیگ ہو رہی ہے نا اس میں دیکھ کر دل خون کے انسو رو رہا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ جب ایک پلیئر جس کو پاکستان کی

 مین ٹیم میں ہونا چاہیے تھا اور اب تک کوئی 70یا 60میچز کھیل لینے چاہیے تھے اس کو وہ پلیئر ہمیں اس وقت پاکستان کی ایک ایسی ٹیم میں نظر ا رہا ہے جو کہ جس میں پاکستان کے ریٹائرڈ پلیئرز ہیں ریٹائرڈ پلیئر سارے کھیل رہے ہیں پاکستان کے اس پاکستان چیمپین ٹیم میں اور وہاں پر ایک پلیئر عامر یامین بھی ہے اور مطلب افسوس کی بات اور ہمارے سسٹم پر ایک بہت بڑا طماچہ یہ ہے کہ ہم کہتے تو رہتے تھے اتنے سالوں سے ہم کہتے ا رہے ہیں کہ یار پاکستان میں فاسٹ باولنگ ال راؤنڈرز نہیں ہیں فاسٹ بالنگ ال راؤنڈرز کی کمی ہے ہمیں عبدالرزاق کے بعد عبدالرزاق جیسا فاسٹ بالنگ آل راؤنڈر نہیں ملا لیکن ہم نے کبھی اپنے سسٹم سے یہ سوال کرنے کی کوشش نہیں کی یا کبھی سچ کا سامنا کرنے کی کوشش نہیں کی کہ کیا ہمارے سسٹم نے فاسٹ باولنگ آل راؤنڈر پر انویسٹ کرنے کی کوشش کی یا ہمارے سسٹم نے فاسٹ بالنگ ال راؤنڈرز پر کتنا انویسٹ کیا ہم نے اس سچائی سے کبھی سامنا کرنے کی کوشش ہی نہیں کہ مجھے کیونکہ ایسا نہیں ہو سکتا کہ ایک سسٹم ایک ملک یہاں پر کرکٹ کا سسٹم بالکل ان پلیس ہے وہاں سے کوئی فاسٹ بالنگ آل راؤنڈر ہی نہیں ا ایسا ہو نہیں سکتا کیونکہ فاسٹ بالنگ آل راؤنڈر ا رہے ہیں لیکن ان کو بنانے میں اپ کو جو پیسہ لگانا پڑتا ہے جو ٹائم انویسٹ کرنا پڑتا ہے ا وہ شاید ہم نہیں کرتے عامر یامین کی ایک بہت بڑی مثال ہے ہمارے پاس میں ہرگز یہ نہیں کہوں گا میری  عامر یامین سے میری اچھی سلام ہوا ہے اور یقینی طور پہ جب وہ یہ ویڈیو دیکھ رہے ہوں گے شاید اگر وہ دیکھیں گے تو ان کو میری بادشاہت تھوڑی سی بری لگے لیکن میں یہ نہیں کہہ رہا کہ عامر یامین اب پاکستان کا فیوچر ہے کیونکہ ظاہر ہے انہوں نے اپنے پیک کی کرکٹ کھیل لی ہے اور اب وہ اپنے 12 لائٹ فیز میں ایک بندہ جس نے 2015 میں پاکستان کے لیے ڈیبیو کیا ہو اور ڈیبیو پر پرفارم ڈیبیو کرنے کے بعد ایک دو تین چار میچز انہوں نے ٹوٹل چھ میچز انٹرنیشنل کھیلے چار او ڈی ائی      اور  دو ٹی ٹونٹی میچز جس میں سے ایک ایک میچ میں تو نہ ان کی بیٹنگ ائی کچھ بھی نہیں لیکن چار چھ میچز کھیلنے کے بعد اس کو 2015 میں باہر کر دیا اور پھر کبھی بھی نہیں لایا گیا اسے 2018 میں ایک میچ کے لیے لایا گیا اس کے بعد مطلب پراپر انویسٹمنٹ نہیں ہوئی اس میں تو میں اس کے حوالے سے یہ نہیں کہہ سکتا کہ وہ پاکستان کا فیوچر ہے لیکن میرا جو پوائنٹ ہے نا وہ یہ ہے کہ عامر یامین جیسے بہت سارے پلیئرز کو ہم نے ضائع کیا اور پھر ہم نے شکوہ یہ کیا کہ ہمارے پاس ٹیلنٹ نہیں مطلب کتنا افسوس کی بات ہے کہ ٹیلنٹ اپ کے پاس موجود ہے اپ نے مسلسل مواقع نہیں دیا اپ نے انویسٹمنٹ صحیح نہیں کی اور پھر ان دا اینڈ کہنے لگے کہ اپ اس بیلنس نہیں ہے جناب اور اس کا سب سے بڑا قصوروار اگر کوئی ہے تو وہ ہے ہمارا سسٹم اس میں انسرٹینٹی نہیں کیونکہ جب عامر نے ڈیبیو کیا تو پی سی بی کا سیٹ اپ کچھ اور تھا پھر جب وہ اگے بڑھا تو سیٹ اپ کچھ اور ہو گیا پھر جب وہ مزید اگے بڑھا تو سیٹ اپ کچھ اور ہو گیا اور پچھلے چھ مہینوں میں اٹھ مہینوں میں دو سے تین کسی کے سیٹ اپ تبدیل ہو اور ابھی بھی مزید تبدیلیاں ہوتی ہیں تو یہ سب سے بڑا جو قصوروار ہے نا وہ یہ سسٹم یہ سسٹم کی انسرٹینٹی ہے جس نے عامر یعنی جیسے کئی پلیئرز کو ضائع کیا اور پھر لوگوں نے کیا کہا ہمارے پاس تو کوئی بات نہیں آل راؤنڈر ہی نہیں ایا جو رضا کے بعد فلنگ کرے بھائی کیسے ائے ائے گا کیسے جب اپ وہاں پہ عامر یہاں کی کیسے بندوں پر انویسٹ نہیں کریں فہیم اشرف کا اپ نے اتنا زیادہ انویسٹ کیا رزلٹ کیا ملا شاید پھر وہ باتیں صحیح ہیں کہ لائکنگ دس لائکنگ میں ہونا ضروری ہے پاکستان میں کریڈٹ کھیلنے کے لیے یہ بہت بہت تلف بات ہے لیکن حقیقت تو یہی لگتا ہے نا کیونکہ ایک بندہ جس نے 2015 میں اپنا او ڈی ائی کیا ڈیبیو کیا ا 2015 میں تین میچز کھیلے 2018 میں ایک او ڈی ائی میچ کھیرا اپنے لاسٹ میچ میں کوئی 32 رن ناٹ اؤٹ کیے نیوزی لینڈ کے خلاف 62 رن جو اس نے اپنے پہلے میچ میں کیا ایک میچ ان کی کوئی بیٹنگ ہی نہیں ائی اور دو وکٹس لیے چار او ڈی ایچ ٹھیک ہے اس کے بعد ڈراپ ہو گئے دو ٹی ٹونٹی ہے میچ کے نا ایک 2015 میں اور ایک تین سال کے بعد 2018 کو مطلب ہے اتنا زیادہ یہ کیا کہیں گے اسے خدانخواستہ نااہل تھا یا کھیلنے کے لائق نہیں تھا کہ اس کو ایک میچ کھلایا 2015 میں اور ایک میچ کھلایا 2018 اور اس کی وجہ یہی ہے سسٹم میں انسرٹینٹی یہ کہانی تھی عامر امین کی فرسٹ کلاس کی اگر ایوریج دیکھیں تو 34 سے 34.65 کی ایوریج ہے اور لسٹیں میں ابھی جو ہے وہ خاطر کو اپ پرفارمنس ہے سلطانوی وکٹس ہیں پھر اس کے بعد 102 وکٹس ٹیٹیز انہیں تو یہ اوور ال 182 وکٹ سے فرسٹ کلاس میں ہے تو یہ ایک ایسی دیکھیں ہر پلیئر انڈیا نے وراٹ کوہلی پر انویسٹ کیا پیسہ لگایا اس کو بنایا انڈیا اج بھی پلیرز پر انویسٹ کر رہا ہے جو چھوٹی موٹی سیریز ہوتی ہے ان میں انویسٹ اس میں کرتا ہے نیب پلیٹس کو بھیجتا ہے ابھی وہاں پہ کی سیریز ہو رہی ہے نیا پلیرز کو تو ہمارے سسٹم کو بدلنا بہت ضروری ہے ہوپ فولی کہ عامر یامین شاید شاید لکیلی اگر اس کا ایک ادھ کم بیک ہو جائے یہ میں شاید کہہ رہا ہوں جو کہ مشکل لگتا ہے لیکن یو نیور نو ہو سکتا ہے یہ کام کم بیک ہو جائے لیکن اخر یہ امین نہیں ہے کیونکہ اس وقت ہم ہمارے پاس پلیئرز نظر ا رہے ہیں لیکن بہت سارے کھلاڑیوں کے لیے ناانصافی ہوئے ان کے ساتھ لیکن کوئی مطلب ہمیں اگے کا پلان نظر نہیں اتا کہ کیا اگے ایسے پلیئرز کے ساتھ ناانصافی نہیں ہوگی ایسا کوئی پلان ہمیں ان پلیس نظر نہیں اتا عامر یامین وہ ا ہمارے پاس ایک ایسٹ ہو سکتا تھا کہ اگر میں اس سے ایگزمپل دوں کہ ٹی ٹائم لیگ جب نئی نئی ائی تھی تو 10 اوورز کا فارمیٹ تھا پیسٹ فارمیٹ تھا تو اس کے پہلے میچ میں مجھے یاد ہے 2018 میں میں نے رات کو دو بجے جا کر وہ میچ دیکھا تھا بینگار ٹائیگرز کا اس کی سرفراز احمد کپتانی کر رہے تھے 130  رنز کا ٹارگٹ تھا اور مین اف دی میچ عامر یامین ہوا تھا اس فارمیٹ میں جہاں پر لوگوں کو 10،11 کی اکنامی سے رنز بڑھ رہے تھے اس میں پہلے میچ میں چار اوور دو اوورز میں چار رنز دے کر چار وکٹس بھی ہیں مطلب اپ اندازہ لگائیں کہ چار رنز دو کی اکنامی ہوئی ہے چار رنز دے کر چار وکٹس لیے ہیں دو اوورز میں ٹی ٹائم جو فاسٹر فارمیٹ ہے اس وقت فاسٹر فارمیٹ ہے کرکٹ کا تو عامر یا امین بہت اچھا ہو سکتا تھا یہ اٹس اینڈ ایگنی کہ ہم یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ عامر یہاں پہ بہت اچھا اور فاسٹ بالنگ اور لانڈر ہو سکتا تھا لیکن اس سسٹم نے عامر یامین کے ساتھ شدید ناانصافی کی اور عامر امین جیسے بہت سارے پلیر کے ساتھ میں انصاف نہیں کی ۔تو دل خون کے انسو بہ ہوتا ہے یہ ایسے پلیئر کو ایسی جگہ دیکھ کر جہاں اسے نہیں ہونا چاہیے تھا اسے بہتر جگہ پہ ہونا چاہیے کیونکہ ہم نے بہت سارے کرکٹرز کو دیکھا جن کو 64 ،65 ٹی ٹونٹی میچز میں ملے لیکن ایک بھی مین اپنے میچ نہیں تو اس کا شکوہ اگر عامر یامین نے بھی کیا جو سوشل میڈیا پہ اور شکوہ کرنا بنتا بھی ہے کہ میں نے تو پرفارم بھی کیا تھا پھر مجھے کیوں نکالا؟ 

  

Post a Comment (0)
Previous Post Next Post